| دیکھتے دیکھتے دیکھتے رہ گئے |
| نقش ذیبا ترے دیکھتے رہ گئے |
| جب سے دیکھا تجھے اے حسیں مہ جبیں |
| بس تجھے ہی تجھے دیکھتے رہ گئے |
| نقش تیرے حسیں نین ہے آب گیں |
| ڈوبتے ڈوبتے دیکھتے رہ گئے |
| لہجہ ہے دل نشیں قول تیرے نگیں |
| سنتے سنتے تجھے دیکھتے رہ گئے |
| ہیں جو تیرے اسیر وہ ہوئے بے نظیر |
| ہم انہیں وہ تجھے دیکھتے رہ گئے |
| تیری زلفوں نے بے بس کیا یوں مجھے |
| پیخ و خم میں پھنسے دیکھتے رہ گئے |
| آتشِ ہجر سینے میں روشن ہوئی |
| پھر تصور لئے دیکھتے رہ گئے |
| چاندنی رات میں چہرہِ دلنشیں |
| دیکھ کر یوں گھمے دیکھتے رہ گئے |
| ساقی جب سے پلایا تھا جامِ وفا |
| اس گھڑی سے تجھے دیکھتے رہ گئے |
| لعل سائیں کے رنگ ایسے پھیکے نہیں |
| رنگ کے وہ مجھے دیکھتے رہ گئے |
| ان کی الفت سے خاکی فروزاں ہے تو |
| لوگ کہتے تجھے دیکھتے رہ گۓ |
معلومات