یہ جمود کیوں ہے یہاں پہ چھایا ہوا یہی تو سوال ہے |
نہ عروج جیسا عروج ہے، نہ زوال جیسا زوال ہے |
جو زمین کا ہے سِیارہ وہ نہیں اب تلک بھی سنور سکا |
چلے کوسوں دور ہیں دوڑے چاند پہ بسنے، واہ کمال ہے |
کبھی غم کبھی ہو مصیبتیں، یہ وبا یہ دل کی پھٹن بھی کچھ |
جو شروع ہے لگے جیسے کوئی گناہوں کا ہی وبال ہے |
بے بسی عیاں ہے ہماری موت و حیات میں بھی ہمیشہ ہی |
نہ ترا ہے کچھ نہ مرا ہے کچھ، یہ تو سب اسی کی منال ہے |
کیا جس نے پیدا ہمیں اسی کی طرف ہی کوچ بھی کرنا ہے |
گھڑی آخری گنی جانے پر ہی حقیقی رب کا وصال ہے |
رہیں احتیاط سے دوستوں، کبھی چُوکنا نہیں آپ کو |
کسی کو اگر نہ ملے خطا، تو کسی کی کیا جو مجال ہے |
رہے نقدی جیب میں ساتھ آئے ناصؔر تبھی تو سارے مگر |
برے وقت کوئی نہ ساتھ دیں، بڑا ہی بنے برا حال ہے |
معلومات