جاتے نہیں وہاں جہاں جانے کا دل کرے
پھر کیا پتہ وہاں سے نہ آنے کا دل کرے
کھل کر بتا مجھے جو تمہارا کرے یہاں
ایسے نہیں بتا کہ فلانے کا دل کرے
تیری جھلک کے واسطے بننا پڑے اگر
ہر دم بنا رہوں یہ بہانے کا دل کرے
ویسے تو اپنی چھت سے کوئی دوستی نہیں
جب مسکرائے چاند تو جانے کا دل کرے
آنکھیں زباں کا ساتھ نہیں دے رہیں اگر
پھر ہم کو وہ سنا جو سنانے کا دل کرے

124