| جاتے نہیں وہاں جہاں جانے کا دل کرے |
| پھر کیا پتہ وہاں سے نہ آنے کا دل کرے |
| کھل کر بتا مجھے جو تمہارا کرے یہاں |
| ایسے نہیں بتا کہ فلانے کا دل کرے |
| تیری جھلک کے واسطے بننا پڑے اگر |
| ہر دم بنا رہوں یہ بہانے کا دل کرے |
| ویسے تو اپنی چھت سے کوئی دوستی نہیں |
| جب مسکرائے چاند تو جانے کا دل کرے |
| آنکھیں زباں کا ساتھ نہیں دے رہیں اگر |
| پھر ہم کو وہ سنا جو سنانے کا دل کرے |
معلومات