ہجر کی سکت کب ہے بے چاروں میں |
ملے ہیں حزیں آ کے غم خواروں میں |
مدینے سے میرا بلاوا ہو گر |
رکوں گا نہیں پھر میں بیماروں میں |
دہر کا میں راندہ خسارے میں ہوں |
کہاں ہوں کہیں بھی میں ہشیاروں میں |
ملے گا سفینہ جو بطحا سے ہے |
ملیں ٹکٹیں جس کی نہ بازاروں میں |
جو عاشق ہے جانے وہ لطفِ وفا |
وہ دیکھے ارم اُن کے گل زاروں میں |
سبق سیکھوں حب کا خلیل اللہ سے |
جو گلشن میں تھے ہو کے انگاروں میں |
بلائیں گے محمود آقا تمہیں |
جو یکتا ہیں مولا کے مختاروں میں |
معلومات