مضطرب دل ہے، پریشاں ہوں،جگر ہے زخمی |
تیز دھڑکن ہے مری سانس ہے سہمی سہمی |
ملتِ ختمِ رُسلؐ کیسے سہارا پاۓ |
اب ہے اسلام روایاتی مسلماں رسمی |
بزمِ فاروقؔ و علیؔ خالدؔ و ضرّارؔ نہیں |
رزم گاہیں بھی نہیں اور نہ مومن رزمی |
ہاۓ، وہ ارضِ مقدس کہ جہاں پہلے کبھی |
نوجواں سیف و قلم لیس ، تھے رزمی، بزمی |
اپنے جذبات کو لفظوں میں بیاں کیسے کرے |
اپنی آہوں کو لکھے کیسے یہ شاعر ،عجمی |
قلبِ نومید کو طفلانہ ہی امید سہی |
زندہ ہو دہر میں پھر دینِ رسولِ اُمّیؐ |
گرچہ آتش کدۂ دیں میں نہیں سوز و تبش |
اب بھی باقی ہے مسلماں کے لہو میں گرمی |
معلومات