| پیدا خیالِ یار کا ساماں کئے رکھا |
| دل نے ہمارے درد کا درماں کئے رکھا |
| چہرے پہ ذرہ بھر بھی تھکاوٹ نہ آنے دی |
| ہم نے تمہارے عشق کو آساں کئے رکھا |
| بوسے کے اردگرد لکیروں کو کھینچ کر |
| ماتھے پہ اک خراج کو چسپاں کئے رکھا |
| ہم نے مکاں میں پھول بھی لائے تو سوچ کر |
| تم نے یہاں پہ دشت کو مہماں کئے رکھا |
| جس نے بھی داد دینی تھی لکھے پہ داد دی |
| میں وہ نہیں کہ سوچ کو عریاں کئے رکھا |
معلومات