| منہ مت جناب پھیریئے آقا کی بات سے | 
| گر کچھ غرض ہے آپ کو اپنی نجات سے | 
| مولا علی کو مانیے مولائے کائنات | 
| مت دل مِیں بغض پالیے مولا کی ذات سے | 
| آقا کہیں علی سے کرو عشق اور تم | 
| جی جان سے وفا کرو آقا کی بات سے | 
| ہم حیدری ہیں حیدری دنیا یہ جان لے | 
| ہم کو نہیں ہے خوف حیات و ممات سے | 
| عشقِ علی بُھلا کے عبادت جو کرتے ہیں | 
| بخشیے کبھی نہ جائیں گے صوم و صلوۃ سے | 
| شانِ علی سُنانی ہو تو کیجے اکتساب | 
| اللہ کی کتاب سے آقا کی بات سے | 
| یا ربی جس پہ میثم و عمار ہیں چَلے | 
| کچھ ذرے مجھ کو کر دے عطا اُس صراط سے | 
| شاہؔد سُنو علی کی مودت ہے لازمی | 
| ہر دو جہاں سے حتی کہ اپنی بھی ذات سے | 
    
معلومات