یہاں وہاں پر کہیں بھی باصر جو گھر جلے ہیں |
تمہارے جیسے عظیم لوگوں کے مشغلے ہیں |
ہماری فطرت میں سرکشی ہے سو ہم برے ہیں |
جو ظلم دیکھیں مگر رہیں چپ وہی بھلے ہیں |
انہیں پہ غَرّا جو تیرے ٹکڑوں پہ پل رہے ہیں |
کہ ہم تو اپنی ہی روٹی کھا کر بڑھے پلے ہیں |
تمہارا عہدہ یہ شان و شوکت عروج و رفعت |
جو کرنا کر لو کہ دن تمہارے نَپے تُلے ہیں |
ہمارے بارے میں پوچھو باصؔر جہان بھر سے |
کہ کتنے پاگل ہیں کیسے باغی ہیں سر پھرے ہیں |
معلومات