رَوند کر معصوم کلیاں چھانٹ لی کانٹوں کی باڑ
تجھ پہ لعنت صد ہزار و صد ہزار و صد ہزار
شیر خواروں کو کیا قربان شہوت کے لئے
تیرے جیسے لعنتی کردار پر اللہّ کی مار
مائیں تو قربان ہو جاتی ہیں بچّوں کے لئے
مامتا کے نام کو تُم نے کیا ہے داغدار
آشناؤں کو فقط درکار ہے تیرا بَدَن
آ گئی اس پر خزاں تو رُوٹھ جائے گی بہار
چھین کر بچّوں کا بچپن راحتیں عُمرِ رواں
ان کی خوشیوں پر بنایا تم نے شہوت کا مزار
زندگی بھر لوگوں کے طعنے سنیں گے بد نصیب
تم بھی اپنی لاش پر روتی پھرو گی عنقریب

0
52