بے مثل بے نظیر شہادت حسین کی
خون رسول پاک ہے طینت حسین کی
دیکھو حسین راکب دوش رسول ہے
آقا کی بار گاہ میں یہ عزت حسین کی
جن کی غذا لعاب زبان رسول ہے
نوری غذا ہے نور ہی عترت حسین کی
سورج بھی آنکھ کھولے نہ آنچل کودیکھ کر
تطہیر کی ہے آیت اصالت حسین کی
مومن ہے جو حسین کی الفت میں ہی مرا
ایمان پر دلیل ہے الفت حسین کی
ظالم یذید مٹ گیا تیرا وہ اقتدار
روز جزا لگے گی عدالت حسین کی
آمر نہ جس کو سامنے اپنے جھکا سکا
دیکھی یہ کربلا میں شجاعت حسین کی
جسم حسین چور تھا تیروں کے زخم سے
دیکھی ہے کربلا نے یہ ہمت حسین کی
عون و محمد اصغر و اکبر فدا کئے
قاسم۔ عبا س ساری قرابت حسین کی
خون جگر سے لکھ ذرا عتیق یہ داستاں
پھر تجھ پہ ہو گی ہر گھڑی عنائیت حسین کی

0
106