ملت کے نوجوانوں! محکم وقار تم سے
ایثارِ نفس رکھیو، دار و مدار تم سے
ہیں والدین کے اپنے نور چشم سارے
"گلشنِ بہار تم سے دل کا قرار تم سے"
درکار ہے اُولو العزمی، مستقل مزاجی
عصمت کی پاسداری ہے برقرار تم سے
رہزن کا خوف بھی کیوں کرتے نہیں مسافر
امن و اماں ہو راہوں میں پائدار تم سے
واضح ثبوت ہے ناصؔر ان کی اہمیت کا
سرمایۂ زیست تم سے عالی شِعار تم سے

0
56