آخری ہچکی میرا لے گا دل
غم کہاں تیرا اب سہے گا دل
سوچتا ہوں کبھی میں تنہا سا
کب تلک کرچیاں گنے گا دل
چپ رہوں گا مگر حقیقت میں
میرا افسانہ سب کہے گا دل
یاد اس کو ستائے گی جب بھی
زخم گہرے لگے سیے گا دل
مانگے گا وہ جواب الفت کا
نفرتوں کا حساب لے گا دل
کھو گیا جو کسی محبت میں
وہ نہ دوبارہ پھر ملے گا دل
گر خوشی میں یہ مسکرائے گا
بیٹھ کے رویا بھی کرے گا دل
زندگی رائیگاں نہیں شاہد
تیری بھی تو کبھی سنے گا دل

0
51