ہم پہ لازم ہے کہ سب اُس کا کہا سچ بولیں
جھوٹ بھی اُس نے اگر سچ میں لکھا سچ بولیں
کامیابی کی یہی شرط ہے پہلی یارو
جو بھی کچھ اُس کے لبوں سے ہو ادا سچ بولیں
سچ زمانے میں لکھا کرتے ہیں غیرت والے
دل ہی سینے میں نہ ہو جن کے بھلا سچ بولیں
کیا قیامت ہے کہ ایماں سے ہیں خالی سینے
اور زمانے میں چلی ہے یہ ہوا سچ بولیں
ہاں وہاں پر ہی، سجا ہو جہاں جشنِ مقتل
بس وہاں پر ہی تو آئے گا مزا سچ بولیں
کیا مجھے، راہ میں پتھر ہیں کہ گل ہیں کانٹے
کچھ سہی مجھ سے مرے راہ نما سچ بولیں

0
34