خوشی تھی کہ آئے گی عیدی کسی دن
ملے گی محبت سے عیدی کسی دن
یہ دنیا تھی کیا اور کیا ہو گئی ہے
وفاؤں سے بالکل ہی خالی ہوئی ہے
بھرم تھا جو پہلے ختم ہو رہا ہے
ملی ہم کو کس جرم کی یہ سزا ہے
بڑے تھے جو پہلے ہوا ان کو کیا ہے
امیدوں پہ چھوٹوں کی پانی پڑا ہے
مروت محبت کہاں کھو گئی ہے
کسی کو ملے تو بتا دو مجھے بھی
مشینوں نے دل پر کیے وار کاری
محبت رہی ہے نہ الفت رہی ہے
کئی دن رہی تھی توقع مجھے بھی
ملی ناں محبت سے عیدی کسی کی
نیا مجھ کو اب کے ملا ہے سبق یہ
کسی سے نہ مانگیں گے عیدی کبھی پھر

0
68