یہ دن تو گزر جائیں گے مرے
پر یاد بہت وہ آئیں گے
جو شرم کے مارے کل مجھ سے
منھ اپنا چھپائے جائیں گے
وہ جن کو دلِ بیتاب نے کل
حالات کی زد میں پکارا تھا
وہ آج جو نظریں پھیر گئے
کل تک میں ان کا دلارا تھا
وہ چہرے تمام شناسے تھے
جو آج نہیں پہچانے گئے
وہ لوگ مرے کل اپنے تھے
جو آج کہے بیگانے گئے
کیا کیا نہ کیا ، کیا کیا نہ کہا
اے جانِ جہاں ! دل بے چارا
مایوس رہا بیگانہ پھرا
میں گردشِ دوراں کا مارا
پھر بھی نہ ملا آرام مجھے
پر دن یہ گزر تو جائیں گے
اک آس ہے دل کو ، اپنے بھی
کبھی اچھے دن تو آئیں گے

1
23
شکر

0