اب میں کہاں سے لاؤں ضمانت یا کچھ دلیل
ظاہر مرا رحیل ہے ،باطن مرا رحیل
میں اُس رقیبِ جان کی تعریف کیا کروں
اے یار ،میرے یار ہے کتنا حسیں جمیل!
قاصد نے کچھ خرابی بھی پیدا ہے کی ضرور
اتنا بھروسہ کاہے، نہیں ہے وہ جبرئیل
میں جس کو ساتھ لے کے ہوں بہماس تک گیا
کہنے لگی وہ یار کہ "ہم تو ہیں بس خلیل"
اب کس قدر ہی دستِ طلب کو میں وا کروں
پیدا کروں گا یار میں اپنا ہی اک نخیل
اک بات تو بتائیے گا، مرغا ہے چاہ ہے
عثمان کہتا پھرتا ہے چاہت مری اصیل

0
81