ناکَس کو اپنے دل میں بسانے کا شکریہ
کرب و خلش سے مجھ کو بچانے کا شکریہ
مجھ کو بھی شوق تھا ترے چہرے کی دید کا
پردے کو رخ  سے اپنے اٹھانے کا شکریہ
مجھ کو رفاقتوں کی ضرورت بلا کی تھی
ہر گام ساتھ میرا نبھانے کا شکریہ
سب سے بچھڑ کے مجھ سے ہی جو مل گئی ہو تم
مجھ کو رفیقِ خاص بنانے کا شکریہ
میں مشقِ فکرِ وصل و غمِ ہجر میں رہا
تمرین آکے دل کی مٹانے کا شکریہ
ہر روز صبح جو مری ہوتی ہے با کمال
خوابوں میں گیت آکے سنانے کا شکریہ
جو دل سے بجھ گیا تھا مرے عشق کا دیا
اک لو کو پھر سے دل میں جلانے کا شکریہ
حسانؔ دوستو کی عقیدت کمال ہے
جھوٹی وفائیں یارو دکھانے کا شکریہ

0
11