| اداس آنگن میں تنہا رہنا ، ہماری عادت سی ہو چکی ہے |
| تمھیں مبارک ہوں پھول شبنم ہماری قسمت ہی سو چکی ہے |
| کبھی کسی نے جو ملنا چاہا چرا کے نظریں نکل دیے ہم |
| ہماری خوشیاں تو لٹ چکی تھیں ہماری شہرت بھی کھو چکی ہے |
| مرے جگر کی اجاڑ دھرتی پہ اگ نہ پائیں خوشی کی فصلیں |
| خراب قسمت مرے جگر میں جو بیج وحشت کے بو چکی ہے |
| ملے جو فرصت تو آکے دیکھو کبھی ہماری سیہ نصیبی |
| ہماری حالت پہ یار ظالم سزا بھی کثرت سے رو چکی ہے |
| مری ہی آنکھوں سے نیند لے کر کہاں گئی ہے یہ رات ساغر |
| یہ رات میری چرا کے نیندیں بڑی ہی عجلت سے ڈھو چکی ہے |
معلومات