سرورِ سروراں شافعِ عاصیاں
جانِ ایمان جانِ جہاں معجزہ
خاتم الانبیاء الفتِ کبریا
حضرتِ احمدِ مجتبیٰ معجزہ
سیدُ الانبیا کی سواری چلی
ذاتِ والا سوئے ذاتِ باری چلی
بے قراروں کی سب بے قراری چلی
وہ چلے ہیں تو بادِ بہاری چلی
ہر قدم ہر نگہ ہو گیا معجزہ
سارا عالم بدن اور وہ جان ہیں
مصطفیٰ اپنے خالق کی پہچان ہیں
کوئی ان سا نہیں ایسے انسان ہیں
یہ رضا نے بتایا وہ ایمان ہیں
پھر تو آنکھوں سے دیکھا گیا معجزہ
میرے آقا کی نوری نظرمعجزہ
میرے آقا کا دستِ کرم معجزہ
میرے آقا کے اٹھتے قدم معجزہ
میرے آقا کا پیارا دہن معجزہ
میرے آقا کی ہر اک ادا معجزہ
آپ کے ابروِ پاک بھی معجزہ
آقا ہیں آپ کے چشم تر معجزہ
ان سے بہتے جو لعل و گہر معجزہ
آپ کا ہے لعابِ دہن معجزہ
ان میں ہے جو نہاں وہ شفا معجزہ
کیا کہیں کون سا معجزہ ہوں بیاں
آپ کا تو ہے ہر اک نفس معجزہ
آپ کی ذات والا ہے بس معجزہ
آپ کا قول فرمانا بھی معجزہ
بے زباں قول سننا بھی تھا معجزہ
کوئی صدیق ان کا ہی ہوکر ہوا
کوئی فاروق ان سے ہی مل کر بنا
کوئی عثمان ان کی نظر سے بنا
وہ علی جو ہوئے تو ہوئے آپ سے
ہر صحابی میں ہے آپ کا معجزہ
کافروں کو بلا کر بتانے لگے
اور مژدہ خدا کا سنانے لگے
لوگ ایمان سن سن کے لانے لگے
اللہ اللہ ان کا وہ شیریں بیاں
آپ کے شیریں لب کی صدا معجزہ
کی عمر کے لئے آپ نے ہی دعا
آئے فاروق کچھ دن میں اسلام پر
جاں لٹانے لگے آپ کے نام پر
آپ کی ہر دعا حق کو مقبول ہے
میرے آقا کی ہر اک دعا معجزہ
انگلیاں اٹھ گئیں چاند ٹکڑے ہوا
ہاتھ اٹھے تو لے آئے ڈوبا مہر
آگیا عصر کا وقت پھر لوٹ کر
کیسا انوار کا جاری سیلاب تھا
انگلیوں کی بھی ہر اک ادا معجزہ
ایسا بھی کوئی دیکھا کسی نے غنی
مانگنے سے ہی پہلے جو جھولی بھرے
جو خطا پر عطا ہی عطائیں کرے
اللہ اللہ دیکھو تو جود و سخا
میرے آقا کا دستِ عطا معجزہ
جس کو چاہیں اسے جنتیں بخش دیں
جس کو چاہیں اسے عظمتیں بخش دیں
جس کو دیکھیں اسے رحمتیں بخش دیں
خود خدا بھی تو چاہے انہی کی رضا
چشم دیدِ خدا کی رضا معجزہ
جس طرف ڈالدیں زندگی بخش دیں
جسکو چاہیں اسے تازگی بخش دیں
جس کو دیکھیں اسے روشنی بخش دیں
یوں بھی ان کے تصرف میں کیا کچھ نہیں
یوں بھی ہے مصطفیٰ کی نگہ معجزہ
جن کو والیل قرآن میں رب کہے
معجزہ ہیں وہ زلفیں نبی پاک کی
جان اٹکی ہے ان میں ہی افلاک کی
جس کو اللہ کہتا ہو شمس الضّحیٰ
سچ ہے جامی وہ روئے شہا معجزہ

0
82