غم کی قربت سے یہ آثار نظر آئے ہیں |
غم کے وارث سبھی غمخوار نظر آئے ہیں |
گریہ کیا ضبط کروں ضبط نہ ٹوٹے کیسے |
آج چہرے بڑے بیمار نظر آئے ہیں |
منطقی ربط کی دیواریں عبوری سمجھو |
دل میں آئے کھڑے سرکار نظر آئے ہیں |
تھی بہت چاہ رقیبوں کی وہ پوری ہوگی |
یار ہم سے رجے بیزار نظر آئے ہیں |
کچھ بھلے لوگوں کی عزت نہ رہی عظمت بھی |
دام لگ کر سرِ بازار نظر آئے ہیں |
آنکھ بھر آئی بہت ظلم سہے دنیا نے |
لٹکے سر ہی سرِ دیوار نظر آئے ہیں |
شب نکل جائے یہ محرومی نہیں جائے گی |
ہجر کی شب ہے وہ بیمار نظر آئے ہیں |
موت کا وقت ہے اوسان خطا ہیں لوگوں |
اڑ گئے رنگ وہ رخسار نظر آئے ہیں |
توبہ ظاؔہر وہ گناہوں کا کریں گے کیسے |
آخری وقت میں لاچار نظر آئے ہیں |
معلومات