عوام بُھوک سے دیکھو نِڈھال ہے کہ نہِیں؟ |
ہر ایک چہرے سے ظاہِر ملال ہے کہ نہِیں؟ |
تمام چِیزوں کی قِیمت بڑھائی جاتی رہی |
غرِیب مارنے کی اِس میں چال ہے کہ نہِیں؟ |
پہُنچ سے پہلے ہی باہر تھا عیش کا ساماں |
فلک کے پاس ابھی آٹا، دال ہے کہ نہِیں؟ |
جو برق مہِنگی بتاتا بِلوں کو پھاڑتا تھا |
کُچھ اپنے عہد میں اِس کا خیال ہے کہ نہِیں؟ |
ہمارے جِسم سے نوچا ہے گوشت، خُوں چُوسا |
ابھی یہ دیکھنے آیا ہے کھال ہے کہ نہِیں؟ |
وہ جِس کے عہد میں ماں باپ بیچ دیں بچّے |
تُمہیں کہو کہ یہ وجہِ وبال ہے کہ نہِیں؟ |
ٹھٹھر کے سرد عِلاقوں میں مر رہے ہیں لوگ |
زُباں سے پُھوٹو تُمہیں کُچھ مجال ہے کہ نہِیں؟ |
کِیا تھا عہد بحالی کا، چِھین لی روٹی |
غرِیب کے لِیئے جِینا مُحال ہے کہ نہِیں؟ |
نمُونہ سامنے رکھتے ہیں ہم خلِیفوں کا |
تُمہارے سامنے کوئی مِثال ہے کہ نہِیں؟ |
دِکھائے باغ ہرے ہم غرِیب لوگوں کو |
عوام پہلے سے مخدُوش حال ہے کہ نہِیں؟ |
امیرِ شہر نے آنکھیں رکھی ہیں بند رشِیدؔ |
وگرنہ چہرہ طمانچوں سے لال ہے کہ نہِیں؟ |
رشِید حسرتؔ |
معلومات