جو ستم مجھ پہ روا رکھا ہے
مجھ سے کیا مجھ کو بنا رکھا ہے
آکے دیکھو تو سہی دل کو تم
دل میں کیا تیرے سوا رکھا ہے
کیسی قیمت ہے ادا کی میں نے
مجھ کو جو مجھ سے جدا رکھا ہے
ہے ترا درد کہ جو ہم نے بھی
دل پہ اپنے ہی سجا رکھا ہے
کبھی اوجھل نہ ہو پائے مجھ سے
زخم میں نے بھی کھلا رکھا ہے
پھر کبھی ہم کو ملے گی منزل
دیپ جو ہم نے جلا رکھا ہے
اے ہمایوں تو بھی واپس آ جا
کیوں تجھے تجھ سے چرا رکھا ہے
ہمایوں

0
23