پہلی محبت کا بھرم تو رکھتے
کچھ دیر چشمِ ناز نم تو رکھتے
مانا کہ قسمت میں خوشی نہیں تھی
غم میں ہی کچھ افراط کم تو رکھتے
تم نے کہاں تھا مستقل ہی رہنا
پر کم سے کم دل میں قدم تو رکھتے
مانا کہ دنیا سے خفا تھے لیکن
دل اپنی بربادی کا غم تو رکھتے

0
44