یاد بچپن کی جب جب جَتائی گئی
مجھ کو میری کہانی سنائی گئی
ظلم کی بھی حدیں پار ساری ہوئی
حاکموں سے رعایا پسائی گئی
حق کہا پر یہ انصاف تو دیکھئے
اس پہ کیا سخت دھارا لگائی گئی
کذب کو صدق، سچ جھوٹ ہوتا یہاں
فیصلوں سے بھی اب وہ دہائی گئی
دھیان کو بانٹنے کا ہے حربہ یہی
بات کچھ سوچے سمجھے چلائی گئی
کیوں ہے آواز مظلوم کی بے اثر
رنج ہر بار ہی وہ دبائی گئی
پاس جزبات کا سب کو ناصؔر رہیں
پاسداری کریں گر لڑائی گئی

0
56