| یاد بچپن کی جب جب جَتائی گئی |
| مجھ کو میری کہانی سنائی گئی |
| ظلم کی بھی حدیں پار ساری ہوئی |
| حاکموں سے رعایا پسائی گئی |
| حق کہا پر یہ انصاف تو دیکھئے |
| اس پہ کیا سخت دھارا لگائی گئی |
| کذب کو صدق، سچ جھوٹ ہوتا یہاں |
| فیصلوں سے بھی اب وہ دہائی گئی |
| دھیان کو بانٹنے کا ہے حربہ یہی |
| بات کچھ سوچے سمجھے چلائی گئی |
| کیوں ہے آواز مظلوم کی بے اثر |
| رنج ہر بار ہی وہ دبائی گئی |
| پاس جزبات کا سب کو ناصؔر رہیں |
| پاسداری کریں گر لڑائی گئی |
معلومات