عدم سے وجودِ دہر کا پسارا
سجایا جو قادر نے کونین پیارا
وجہ ہیں خلق کی نبی رب کے پیارے
ہے حاصل انہی سے جہانوں کو یارا
نہ ہوتا جہاں یہ نہیں تک نہ ہوتی
نہ مرکز دہر کا نہ ہوتا کنارہ
ہیں احساں نبی کے گراں زندگی پر
ملا نورِ جاں سے جہاں کو سہارا
یہ جھیلیں یہ دریا یہ قلزم بیاباں
برائے نبی ہے یہ سارا نظارہ
ہے جنت کو اعلیٰ بنایا خدا نے
مگر حسنِ جاں سے سجے گا یہ سارا
ہے قادر صمد وہ کرے وہ جو چاہے
وہ خالق وہ مالک وہ مولا ہمارا
اے محمود آقا حبیبِ خدا ہیں
خدا نے خلق کو انہی سے سنوارا

5