ہم کو بلاتی ہے وہ سحر جاگتے رہو
ہے رات کا پچھلا پہر جاگتے رہو
سب ٹوٹتے ہیں تارے کرن پھوٹتی ہے اب
ہے جستجو میں دن کی ، نظر جاگتے رہو
کب تک رہے جنون کوئی ، قید میں بدن
پھوٹیں گے غم سے گل کے نگر جاگتے رہو
چھائیں گی مقتلوں پہ بھی ویرانیاں کئی
بولے گا پھر سے نیزوں پہ سر جاگتے رہو
شاہد ملیں گی بحر میں ڈوبوں کو کشتیاں
ابھرے گا شب سے اپنا بھی گھر جاگتے رہو

0
70