جو دل کے پاس رہتے ہیں وہی اکثر نہیں ہونگے |
جو اپنے ہیں وہی اک دن یہاں یکسر نہیں ہونگے |
زبر سے زیر کی مدت بہت ہی مختصر سی ہے |
مگر جب پیش ہونگے ہم تو ہم دلبر نہیں ہونگے |
ہمی ہونگے ہمارے ساتھ میں اعمال ہونگے بس |
کسی کے بول میٹھے بھی وہاں کمتر نہیں ہونگے |
خدا بنتے ہیں دنیا میں جو رہتے ہیں ہواؤں میں |
خدا دنیا کے رب کے سامنے برتر نہیں ہونگے |
جو خود پر مان کرتے ہیں وہیں ہیں خاص مالک کے |
وہاں پر خاص عاموں کے کبھی ہمسر نہیں ہونگے |
جو زر پر جان دیتے ہیں جنہیں پیسے سے ہے مطلب |
مریں گے یہ ہوس میں اور کبھی بہتر نہیں ہونگے |
مٹے قدموں کی بستی میں کبھی رستے نہیں بنتے |
بجھے رستوں کے جگنو بھی کبھی اختر نہیں ہونگے |
معلومات