آمد ہے یہ دلبر کی آثار بتاتے ہیں
کس ناز سے دل والے اب خوشیاں مناتے ہیں
نازاں ہیں جہاں والے دلدار ملے رب سے
رحمت کے جو باراں ہیں وہ فاراں پہ آتے ہیں
مدحت ہے یہ سلطاں کی سُر تال جو امبر میں
ٹولے ہیں فرشتوں کے اک لے میں جو گاتے ہیں
فردوس کو شرمائے بی آمنہ گھر تیرا
دل شاد ہے امی کا سرکار جو آتے ہیں
ہادی ہیں نبی سرور دلدار زمانے کے
جو راہوں پہ نصرت کی بندوں کو چلاتے ہیں
کیا خوب سجی گودی ہے اماں حلیمہ کی
یہ سلطاں زماں کے ہیں جو گود میں آتے ہیں
ہے چاند جو امبر پر تھا اُن کے کھلونوں میں
نغمات جنہیں نوری پالن میں سناتے ہیں
یہ خوب زمانہ ہے آمد ہے جو سرور کی
بت خانے کے بت سارے اب خیر مناتے ہیں
ہم صدقے ہیں دل جاں سے ہادی کے گھرانے پر
پڑھتے ہیں درود اُن پر، پرچم لہراتے ہیں
ملے جام ہیں وحدت کے سرکار کے ہاتھوں سے
رحمت کے گھنے سائے اُس ذات سے آتے ہیں
اک خاص لگن میں ہیں بردے ہیں جو دلبر کے
یہ گجرے درودوں کے ہر آن بناتے ہیں
محمود غلام اُن کے قربان سدا اُن پر
جو نامِ محمد سے سینوں کو سجاتے ہیں

14