| اپنی گم گشتہ فتوحات میں کھویا ہوں میں |
| اپنے بیتے ہوئے لمحات میں کھویا ہوں میں |
| ڈھونڈتا ہوں میں تجھے تیرے ٹھکانے پہ ہی اب |
| بس اسی واسطے ہی ذات میں کھویا ہوں میں |
| ترے لہجے کی فسوں کاری کا عالم یہ ہے |
| کہیں دن میں تو کہیں رات میں کھویا ہوں میں |
| وہ جو اک بات مجھے جاتے ہوئے تو نے کہی |
| آج تک صرف اسی بات میں کھویا ہوں میں |
| میں نے خود کو کبھی شاعر نہیں سمجھا سیفی |
| یہ الگ بات تری بات میں کھویا ہوں میں |
معلومات