آ کے محفل میں تری دل بڑا مسرور ہوا
دل کا آئینہ تجھے دیکھ کے پُر نور ہوا
میرے دل میں جو خیال آیا کہیں جانے کا
سامنے آ گیا چہرہ تِرا منصور ہوا
میں نے جب سے کیا اقرارِ محبّت تُجھ سے
مجھ کو ہرحال میں وعدہ تِرا منظور ہوا
ہجر میں تیرے مرے دل پہ گزرتی کیا ہے
کیسے بتلاؤں ، نہ آنے پہ ہوں مجبور ہوا
لوگ آتے ہیں ملاقات کو دنیا بھر سے
ایک عالم میں تِرا نام جو مشہور ہوا
تُجھ سے نسبت جو ہوئی ایک غلامی کی مجھے
میں اسی رشتے سے پھرتا رہا مغرور ہوا
جب سے میں نے کیا ہر کام تری مرضی سے
اپنا ہر ایک عمل دیکھا ہے مبرور ہوا
طارق اب نام ہے اس کے ہی تری شام و سحر
جس سے عرفان کی مے پی کے تُو مخمور ہوا

0
21