وہی قولِ موسی کہا چاہتا ہوں |
تری دید کو میں کیا چاہتا ہوں |
ترے فضل و احسان سے میں بھی مولا |
کبھی خواب میں بھی ملا چاہتا ہوں |
ترے عشق میں مست و بیخود ہو کر |
وہی لن ترانی سنا چاہتا ہوں |
زمانے کی نظروں سے چھپ کر میں مولا |
تجھی سے ہی باتیں کیا چاہتا ہوں |
گما دے مجھے عشقِ احمد میں مولا |
رضا کا میں صدقہ لیا چاہتا ہوں |
ہوں گرچہ خطاکار و بدکار و عاصی |
میں عاشق ترا اب بنا چاہتا ہوں |
سرِ عام ہی میں نے یہ بات کہہ دی |
ترے فضل میں، میں جگہ چاہتا ہوں |
ترے حق کی خاطر ترے فضل سے میں |
عبادت بھی ہر دم کیا چاہتا ہوں |
زبان و جگر ، قلب و اعضا سبھی سے |
تری یاد کو میں کیا چاہتا ہوں |
ترے عاشقوں میں گنا جو گیا ہوں |
سر اپنا قلم اب کیا چاہتا ہوں |
ہوا ہوں جو میرے رضا کا میں مولا |
میں ان سے ہی تجھ سے ملا چاہتا ہوں |
قیامت میں لے جب مزے خلد کے سب |
میں تجھ سے ہی مولا ملا چاہتا ہوں |
گناہوں سے محفوظ ہو زیست میری |
ترے مخلصوں میں ملا چاہتا ہوں |
ہو مقبول میری یہ ساری دعائیں |
نبی ﷺ کا میں صدقہ لیا چاہتا ہوں |
ترا نور ہوں تیری رحمت سے مولا |
فنا خود کو تجھ پر کیا چاہتا ہوں |
سگ رضا نور علی عطاری رضوی |
16 شوال المکرم 1444ھ |
7 مئی 2023 |
معلومات