| رازِ الفت کی گرہ کھولنے کب دیتا ہے |
| مجھ کو ہر بار صنم بولنے کب دیتا ہے |
| سچ کی کڑواہٹوں کا میں بھی بہت عادی ہوں |
| وہ مجھے کانوں میں رس گھولنے کب دیتا ہے |
| خوش تو ہو جاؤں اگر حد سے گزر جاؤں میں |
| وہ کوئی موتی مجھے رولنے کب دیتا ہے |
| ڈھل کے عنوان بدلتے رہے ہیں سب چہرے |
| اب یہاں کون وہاں ڈولنے کب دیتا ہے |
| صرف نظروں سے کتب دیکھ کے مشکل ہوگی |
| مذہبِ عشق سبق تولنے کب دیتا ہے |
| اس کے چہرے پہ ہنسی ہے تو بناوٹ کی کیوں |
| چپ ہے ظاؔہر بھی وہ اب بولنے کب دیتا ہے |
معلومات