یکساں ہوتے ہوئے بھی سب سے جُدا ہے
دوست وہ پاس مرے رہتا سدا ہے
اک ہے ہالہ جو مرے گرد بنا ہے
زات سے اُس کی پرے دِکھتی قضا ہے
مختلف مٹی سے یکسر ہے وہ ایسے
جیسے انساں نے نہیں اُس کو جنا ہے
بھائے تنہائی مُجھے پر اسے محفل
ہوں غلط میں بھی نہیں، وہ بھی بجا ہے
ہے فلک شِکوہ تعلق یہ ہمارا
میں جفا کار نہیں، وہ با وفا ہے
یہ حقیقت لگے تو پلٹے کبھی سب
پردہِ سچ میں کہ ملفوف دغا ہے
لفظوں میں الجھے رہے زندگی ساری
مِؔہر آنکھوں کو کبھی تم نے پڑھا ہے!
-----------***----------

0
85