مجھے جب سے مُحبّت ہو گئی ہے |
بدن سے جان رخصت ہو گئی ہے |
جھُکایا سر کو دِل کی آرزو پر |
ارے پاگل عبادت ہو گئی ہے |
کبھی گر مِل گئے تو طعنے شکوے |
عجب ان کی طبیعت ہو گئی ہے |
چلی ہے ایسی رسمِ بادہ نوشی |
جنابِ شَیخ کو لَت ہو گئی ہے |
بتائی عمر ساری اُس گلی میں |
ابھی عُمروں کی عادت ہو گئی ہے |
کہاں رکھتا ہوں پڑتے ہیں کہاں پر |
عجب پاؤں کی حالت ہو گئی ہے |
مسائل میں گھِری ہے قَوم ساری |
غریبی کو کفالت ہو گئی ہے |
نَفَس بِکھرے ہوئے ہیں چار جانب |
بنی آدم کی رِحلت ہو گئی ہے |
دیارِ غَیر میں گزرا زمانہ |
اُمید ایسا کہ عادت ہو گئی ہے |
معلومات