| درِ سرکار سے آتے نہیں خالی واپس |
| لوٹنا چاہتے ہیں پھر بھی سوالی واپس |
| مضمحل ہوتے نہیں زائرِ طیبہ ورنہ |
| کھینچتی ہوگی سنہری انہیں جالی واپس |
| تحفۂِ ہجرِ مدینہ ہے نمِ چشم ، طبیب |
| اپنی آنکھوں کی مجھے چاہیے لالی واپس |
| نقشِ پائے شہِ والا پہ جو رکھتا ہے نظر |
| اس کی جاتی نہیں پاکیزہ خصالی واپس |
| جام ہوتے ہی عطا مدحتِ سرور کے مجھے |
| بھرنے لگتی ہے امیدوں کی پیالی واپس |
| اک اشارے سے پلٹ آتا ہے ڈوبا سورج |
| اس کے بلوائیں اگر سیدِ عالی واپس |
| واسطے میرے مدینے میں دعا دوست نے کی |
| حسرتِ شہرِ نبی دل میں سجالی واپس |
| دل مرا لگنے لگے خیر کے کاموں میں شہا |
| سبز ہو جائے مری آس کی ڈالی واپس |
| حبِ دنیا سے کیا گوشۂِ تفہیم کو پاک |
| نعت کی بستی خیالوں میں بسالی واپس |
| ان کی سیرت کا یہ پہلو بھی رہا پیشِ نظر |
| گر گئی چیز قمرؔ جھاڑ کے کھالی واپس |
| قمرآسیؔ |
معلومات