| اُنکو دیکھو تو آنکھ بھر دیکھو |
| اور دیکھو تو ڈوب کر دیکھو |
| ویسے بھی ہم نے مر ہی جانا ہے |
| تُم پہ جاتے ہیں آج مر دیکھو |
| ہنستا رہتا ہوں میں اکیلے میں |
| یہ محبت کا ہے ثمر دیکھو |
| کیا خبر آج وہ بھی لوٹ آئیں |
| دل سے اُن کو پکار کر دیکھو |
| ہم محبت میں جان دیتے ہیں |
| ہم سے یاری تو یار کر دیکھو |
| آج دلبر نے ہم سے ملنا ہے |
| کتنی روشن ہے یہ سَحَر دیکھو |
| اس تمنا نے دل کو تڑپایا |
| کاش تم بھی کبھی اِدھر دیکھو |
| پھر بھلے چاہے تو مُکر جانا |
| ایک ملنے کا وعدہ کر دیکھو |
| تب سمجھنا کہ عشق کامل ہے |
| شش جہت اُن کا جلوہ گر دیکھو |
| دم کرو اُن کے نام کا ہم پہ |
| یہ دوا ہوگی کار گر دیکھو |
| تیری چاہت پہ ہے یقیں ہم کو |
| آج یہ بات ہم سے کر دیکھو |
| کیسے ممکن ہے ہوش میں آئے |
| جس کو تُم سرسری نظر دیکھو |
| غم بڑے پائیدار ہوتے ہیں |
| اِن سے یاری ہے پُر خطر دیکھو |
| بن پیے ہی خمار طاری ہے |
| چشمِ ساقی کا یہ ہنر دیکھو |
| من میں لاکھوں خیال آتے ہیں |
| اُن کی تصویر کو اگر دیکھو |
| ہم تمہارے مرید ہو جائیں |
| تُم ذرا اُن کی بات کر دیکھو |
| ہائے یاسر کو دیکھتے ہیں وہ |
| دیکھو دیکھو ذرا نظر دیکھو |
معلومات