فردوس میں ہر رتبہ مولا نے بنایا ہے |
لیکن وہ چمن سارا آقا نے بسایا ہے |
ایندھن ہیں جہنم کا مارے ہیں جو قسمت کے |
اس واسطے ہادی نے دوزخ سے ڈرایا ہے |
مولا کے نبی آئے دنیا میں بڑے اعلیٰ |
لیکن وہ دنیٰ رب نے دلبر کو دکھایا ہے |
طاغوت کے گھیرے کو جو شمع کرے خیرہ |
اس دیپ کو یہ شعلہ داتا نے دلایا ہے |
کونین میں بن آئے رحمت ہیں وہ مولا کی |
اس رحمتِ عالم نے ہستی کو سجایا ہے |
الطافِ لطافت سے رہے ذرے ہیں کب خالی |
مجرم تھے جو محشر میں انہیں کس نے بچایا ہے |
محمود وہ نازاں ہیں جو کرتے ہیں یاد اُن کی |
اس ذکرِ نبی نے دل سینوں میں سجایا ہے |
معلومات