حیران یہاں کیوں یہ بشر دیکھ رہے ہیں |
مسمار بھی ہوتے یہ نگر دیکھ رہے ہیں |
جن کو بڑے ہی شوق سے پروان چڑھایا |
وہ ہر سُو زمیں دوز شجر دیکھ رہے ہیں |
ماقبل تو بدلے کبھی تیور نہ تھے اُن کے |
"ہاں آج بہ انداز دگر دیکھ رہے ہیں" |
قربان نہ جانے کئی نیندیں جو ہُوئیں تب |
پُرکیف سی ہنگامِ سحر دیکھ رہے ہیں |
پیچیدہ مسائل کے سُلجھنے میں بھی ناصؔر |
بے لوث وفاؤں کا اثر دیکھ رہے ہیں |
معلومات