غم ہجراں میں دل لگتا نہیں ہے |
بجائے سہنے کے چارہ نہیں ہے |
زبان حال پر یارا نہیں ہے |
ستم محبوب کو پروا نہیں ہے |
محبت صرف دل میں ہے پنپتی |
یہ پودا عقل میں اگتا نہیں ہے |
کبھی دو بول کافی ہو وفا کے |
یہاں سب سے بڑا پیسہ نہیں ہے |
ہوا ہو وقف اوروں کے لئے گر |
"وہ تنہا ہو کے بھی تنہا نہیں ہے" |
پہل میں ہچکچاہٹ سے ہے واضح |
سمجھ کے بات کو سمجھا نہیں ہے |
ہزاروں زخم ناصؔر ہم نے کھائیں |
مگر دنیا کو پہچانا نہیں ہے |
معلومات