اے وارثِ پیغمبرِ محمود و محمد ﷺ
سوچا ہے کہ کیوں قوم تری سب سے ہے نیچے
ملت کی حفاظت کے لئے پاس بھی کچھ ہے
تدبیرِ سیاست میں تجارت میں ہو پیچھے
تقلید میں اندھے ہو یا محرومِ خرد ہو
یا شوق ہے تا عمر رہو غیر کے چمچے
کیوں ہندؔ میں مسلم کو سیاست کی ہے حاجت
کوئی تو ذرا ٹھنڈی طبیعت سے یہ سوچے
منکر ہیں سیاست کے مری قوم کے قائد
کرتے ہیں مگر عہدِ خلافت کے یہ چرچے
بیزارِ مذاھب ہیں مگر دیکھو کہ پھر بھی
ملت کے تئیں قابل و مخلص ہیں یہ سچے
شاید کہ میں ناداں ہوں مری بات بے وقعت
کہتے ہیں سبھی مجھ سے یہی چپ رہ اے بچے
صدیق کا میں عکسِ دلِ عزمِ مصمم
روکیں گے مجھے کیسے ترے قلعۂ و کوچے
شاہؔی کو نصیحت ہے یہی شاہِؔ امم کی
اسلام کے گلشن کو لہو دے کے یہ سینچے

41