امّارہ سے حفاظت تُجھ کو ملے نہ جب تک
کب چین دل کو آئے ، یوں روح پر ہو دستک
اے نفسِ مطمئنّہ ، تُو بھی تو ہو میسّر
لوّامہ میں گزاریں گے زندگی یہ کب تک
منزل کا ہو اشارا ، کوئی تو ہو سہارا
ہیں ہم سفر میں کب سے ، دیکھو گئے ہیں اب تھک
تسلیم ہے یہ ہم کو ، ہم ہیں خطا کے پتلے
انجام سوچنے پر ، دھڑکے یہ دل تو دھک دھک
نفرت نہیں کسی سے ، کرتے ہیں سب سے الفت
کوشش کریں ہمارا ، پیغام پہنچے سب تک
عزمِ صمیم ہو گا تو کامیاب ہوں گے
جاتی ہے رائیگاں کب ، محنت کریں گے انتھک
کیا لوگ سوچتے ہیں، اس سے ہمیں غرض کیا
لوگوں کا کام ہے یہ ، کرتے رہیں گے بک بک
بیٹی ہے جن کے گھر میں ، اڑتی ہیں ان کی نیندیں
کتنے گھروں میں دیکھو ، بجتی نہیں ہے ڈھولک
دانائی کی ہیں باتیں، شعروں میں ڈھال دی ہیں
تم اس سے پوچھ لینا ، کوئی ملے جو زیرک
کیا خوب جو کرو تم دیں سے الگ سیاست
جب ووٹ دینے جاؤ پوچھے نہ کوئی مسلک
طارق ہمارے دم سے بھی روشنی کہیں ہو
خوش ہوں ہمارے ہاتھوں ، جل جائے کوئی دیپک

0
22