سہل مت جان اسے نادانی میں
مشکلیں ہیں بڑی آسانی میں
کتنا بیتاب ہوا جاۓ ہے دل
آگ اب لگ رہے گا پانی میں
نہ بدل صورتیں اپنی اتنی
خود ہی آجاۓ گا حیرانی میں
لذتِ دشت ہے یا کرب مرا
یاد گھر آتا ہے ویرانی میں
پھول بھی دیکھ کے شرماتا ہے
بات وہ ہے مرے دل جانی میں
جانتا ہوں ہے سلیقہ اچھا
پر مزہ آتا ہے من مانی میں
قتل انصاف کا ہوگا بےحس
ظلم آیا ہے جو میزانی میں

0
61