اب فراتِ وقت میں کرب و بلا ممکن نہیں |
تو حُسین ابنِ علی پھر دوسرا ممکن نہیں |
کربلا سے ہر سفر ہے قتل گاہوں کی طرف |
کوفیوں کا کربلا سے رابطہ ممکن نہیں |
بادلوں کے دوش پر پلٹا کرے برسوں مگر |
پانیوں کے بخت میں وہ قافلہ ممکن نہیں |
اس جہاں کے بعد بھی کوئی جہاں ممکن تو ہے |
امتحانِ عشق میں اب کربلا ممکن نہیں |
حاکم و محکوم سب ابنِ علی کے ساتھ ہیں |
ان کے جیسا دوسرا ہو رہنما ممکن نہیں |
داستانِ کربلا سے وقت پر تحریر ہے |
ظلم تیرے نام کا اب سلسلہ ممکن نہیں |
عشق کی سب منزلیں ہیں یہ بشیر احمد حبیب |
اس سفر میں تم نہ دیکھو کربلا ممکن نہیں |
معلومات