ٹکٹکی لگا کے جس کو دیکھنا عجیب تھا
وہ پاس آ گیا تو کسی اور کا نصیب تھا
دُور سے یہ بات کسی رازداں نے یوں کہی
جوآج تیرا دوست ہے وہ کل ترا رقیب تھا
میدانِ حشر سج گیا صدائے حق ہوئی بلند
یہی تو ہے وہ پیشہ ورجو نامورخطیب تھا
دوسروں کے مال پر جو عیش کرتا مر گیا
وہاں تو ہےغریب ہی یہاں بھی وہ غریب تھا
کہو امید لائے ہو کیا حشر کے جہان میں
زبان گنگ ہو گئی مکالمہ عجیب تھا

0
31