| زمانے اب وہ پرانے نہیں رہے |
| محبتوں کے ترانے نہیں رہے |
| کسے سنائیں گے اب داستان غم |
| کہ ملنے کے تو بہانے نہیں رہے |
| کدورتوں کو مٹا دے دلوں سے جو |
| محبتوں میں نشانے نہیں رہے |
| جہاں سے ملتے تھے الفت کے جام اب |
| بڑے وہ بوڑھے سیانے نہیں رہے |
| عجیب حال ہے ساغر زمانے کا |
| سکوں پذیر ٹھکانے نہیں رہے |
معلومات