بسمہ تعالی
خالق سے آج لطفِ رسالت مآب مانگ
یعنی کہ خاص صدقۂ عالی جناب مانگ
ان کی سرشت میں تو عطا ہی عطا ہے بس
جو مانگنا ہو مانگ لے اور بے حساب مانگ
ماتھے پہ کیوں شکن ہے جنابِ بتولؑ کے
اپنے بڑوں سے جا کے ذرا تو جواب مانگ
بولا خدا ملک سے بلندی سے واسطے
نانِ جویں زِ خانۂ عالی جناب مانگ
میں نے سنا ہے حج پہ گیا ہے تو آج کل
اب ازدیادِ معرفتِ بو تراب مانگ
خود ہی فلک س آئے گا پتھر کی شکل میں
نعمان ایک بار ذرا تو عذاب مانگ
ہستی کے اعتبار سے سوغات ملتی ہے
صدقے میں مصطفیٰؑ کے کوئی آفتاب مانگ
سید ظہؔیر خَم ہے جبیں بابِ علم پر
اب طائرِ خِرد سے کہو آب و تاب مانگ
مولانا ظہیؔر الہ آبادی
نجف اشرف
عراق

16