محبت کی کٹھن راہوں پہ ہم بھی چل کے دیکھیں گے |
وفا اور سچ کے سانچے میں مکمل ڈھل کے دیکھیں گے |
بہت ہے سنگدل دلبر کرے گا ظلم ہی ہم پر |
کرم دیکھیں گے بس کچھ پل ستم پل پل کے دیکھیں گے |
نجانے لطف کیا ملتا ہے پروانوں کو جل جل کر |
کسی شمعِ فروزاں سے کبھی ہم جل کے دیکھیں گے |
اناڑی جس کو ہم سمجھے اسی نے مات دے ڈالی |
ہم اب کی بار چالیں شاطرانہ چل کے دیکھیں گے |
پسند آتے نہیں جن کو اصولِ زندگی اپنے |
ہم ان پر آزما کر ضابطے جنگل کے دیکھیں گے |
معلومات