محبت کی کٹھن راہوں پہ ہم بھی چل کے دیکھیں گے
وفا اور سچ کے سانچے میں مکمل ڈھل کے دیکھیں گے
بہت ہے سنگدل دلبر کرے گا ظلم ہی ہم پر
کرم دیکھیں گے بس کچھ پل ستم پل پل کے دیکھیں گے
نجانے لطف کیا ملتا ہے پروانوں کو جل جل کر
کسی شمعِ فروزاں سے کبھی ہم جل کے دیکھیں گے
اناڑی جس کو ہم سمجھے اسی نے مات دے ڈالی
ہم اب کی بار چالیں شاطرانہ چل کے دیکھیں گے
پسند آتے نہیں جن کو اصولِ زندگی اپنے
ہم ان پر آزما کر ضابطے جنگل کے دیکھیں گے

10