سپنہ ہی گر کسی نے دیکھا ہو
پانے کی پھر اُسے تمنا ہو
سوزِ دل ہجر سے ہرا جب ہو
"موسمِ گل ہو کوہِ صحرا ہو"
گرمی لُو سہتے سہتے تھک جائیں
شمس ڈھل جائے اور سایہ ہو
کاوشیں اس لئے ضروری ہیں
راحتوں کا نصیب ڈیرہ ہو
سستی کرتے یہاں وہ پچھتائیں
روئیں پھر سارے جس نے کھویا ہو
ثمرہ بہتر اُنہیں ملے گا تب
پیار کا کھیل جب بھی کھیلا ہو
کام کچھ ایسے کرنے ہیں ناصؔر
چاہیں سب جیسے کوئی ہیرا ہو

0
59