| خیالِ غیر سے دوری کا اہتمام کیا |
| تمہارے پیار کی خوشبو نے اپنا کام کیا |
| کڑکتی دھوپ میں سَر پر یہ سائبان بنا |
| تمھاری یاد کے بادل نے یوں قیام کیا |
| تمام شعر مہکتے ہیں میری غزلوں کے |
| مرے سخن کو ترے عشق نے دوام کیا |
| ہزار صدیاں بھی قربان اُسکے صدقے میں |
| وہ ایک دن جو ترے ساتھ میں نے شام کیا |
| تمام جذبوں سے پاکیزگی چھلکنے لگی |
| تری نگاہ نے لاکھوں کو زیرِ دام کیا |
| اندھیری رات میں کرنوں کے کارواں اُترے |
| جب اُس نے ہولے سے کچھ دلنشیں کلام کیا |
| سوا تمہارے سبھی کچھ فضول لگنے لگا |
| صلیبِ ہجر کی تلخی نے ایسا کام کیا |
| ٹھہر گیا جو وہ گلشن میں دو گھڑی یاسر |
| تمام پھولوں نے جُھک کے اُسے سلام کیا |
معلومات