حق کی ہر آواز میں ہوں سچ کے ہر منظر میں ہوں
میں دلِ حساس ہوں ہر ایک چشمِ تر میں ہوں
کیوں سجھائی کچھ نہیں دیتا کسی بھی شخص کو
میں اسی دنیا میں ہوں یا عالمِ محشر میں ہوں
معترف ہے میرا دشمن اور ان الفاظ میں
"میں بہادر ہوں مگر ہارے ہوئے لشکر میں ہوں"
اک شمائل کی نظر نے یوں مجھے توقیر دی
اب تو ہر اک راہرو کی اولیں ٹھوکر میں ہوں

0
138